کیا آپ کو معلوم ہے ایئرکنڈیشنر کی صلاحیت ٹنوں کے حساب سے کیوں جانچی جاتی ہے؟

..ایک ٹَن یا دو ٹَن

کیا آپ کو معلوم ہے ایئرکنڈیشنر کی صلاحیت ٹنوں کے حساب سے کیوں جانچی جاتی ہے؟
aircandtionor

اس کا وزن سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اس بات کا جواب آپ کے تمام اندازے غلط ثابت کردے گا۔ ایک مشہور لطیفہ کچھ یوں ہے کہ ائیرکنڈیشنرز کی تنصیب کرنے والی ایک کمپنی کے نمائندے نے ایک معمر خاتون کو بتایا کہ ان کے کمرے میں 4 ٹن کا ائرکنڈیشنر لگایا جائے گا، تو معمر خاتون کا منہ حیرت سے کھلا کا کھلا رہ گیا اور وہ کہنے لگیں:

آپ اتنی بھاری چیز میرے کمرے میں کیسے لے کر آئیں گے؟ 

ویسے معمر خاتون کی حیرت اتنی بےجا بھی نہیں تھی کیونکہ اکثر لوگ ائیرکنڈیشنر کے ٹنوں کو اس کا وزن سمجھ بیٹھتے ہیں، جبکہ حقیقت یہ ہے کہ اس کا وزن کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے۔ تو پھر ائیرکنڈیشنر کی کولنگ کی پیمائش ٹنوں میں کیوں کی جاتی ہے، جبکہ یہ تو وزن کی اکائی ہے؟

ویب سائٹ انرجی وینگارڈ کی رپورٹ کے مطابق ائیر کنڈیشنر کی کولنگ کی پیمائش کیلئے ٹن کی اکائی استعمال کرنے کے پیچھے دلچسپ تاریخ ہے۔ قدیم دور میں جب ائیرکنڈیشنر جیسی ٹیکنالوجی کا کوئی تصور نہیں پایا جاتا تھا تو گھروں کو ٹھنڈا کرنے کیلئے برف کا استعمال کیا جاتا تھا۔ دور دراز پہاڑوں سے لائی جانیوالی اس برف کو امراء کے گھروں کو ٹھنڈا کرنے کیلئے استعمال کیا جاتا تھا۔ کیونکہ یہ برف ٹنوں کے حساب سے لائی جاتی تھی، لہٰذا ٹھنڈک کی پیمائش بھی ٹنوں میں کی جانے لگی۔

ائیرکنڈیشننگ کے ماہر ایلی سن ڈیلز بتاتے ہیں کہ ایک ٹن کے ائیرکنڈیشنر سے مراد ایک ایسا ائیرکنڈیشنر ہے جو فی گھنٹہ 12000 برٹش تھرمل یونٹ (BTU ) حرارت آپ کے کمرے سے نکال سکتا ہے۔

"ایک بی ٹی یو سے مراد اتنی حرارت ہے جو ماچس کی ایک تیلی کو مکمل طور پر جلائے جانے سے حاصل ہو سکتی ہے۔"

میرے پیارو! اگر آپ کے پاس ایک ٹن برف ہو تو اسے مکمل طور پر پگھلنے کیلئے 286000 بی ٹی یو حرارت کی ضرورت ہو گی۔ اگر ایک ٹن برف 24 گھنٹے میں مکمل طور پر پگھلانا ہو تو اسے 286000 بی ٹی یو حرارت 24 گھنٹے کے درمیان فراہم کرنا ہو گی، جو کہ فی گھنٹہ تقریباً 12 ہزار بی ٹی یو بنتی ہے۔ اس حساب سے آپ یہ کہہ سکتے ہیں کہ آپ کا ایک ٹن کا اے سی ایک گھنٹے میں تقریباً 12 ہزار بی ٹی یو حرارت کو کمرے سے نکال باہر کرتا ہے، یعنی اتنی حرارت ہے جو کہ ایک گھنٹے میں ایک ٹن برف کو پگھلانے کیلئے کافی ہو گی۔

Post a Comment

0 Comments